عالمی میڈیا بھی بھارت کی کشمیریوں سے کی گئی وعدہ خلافی پر بول پڑا۔
مُودی سرکار کا کشمیر پر ایک اور وار، مُودی سرکار کا بھارتی آئین کے ساتھ بھی کھلواڑ، دی گارڈین کے مطابق بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ الحاق اور خود مختار ریاست کا معاہدہ کر کے وعدے کی خلاف ورزی کی۔
مُودی سرکار کشمیریوں کے ساتھ کی گئی وعدہ خلافی کو منظر عام پر آنے سے روکنے کی سر توڑ کوششیں کر رہی ہے، دی گارڈین کی رپورٹ میں اندیشہ دتہ کا کہنا ہے کہ ”بھارتی حکومت کشمیر سے متعلق بچر پیپرز کو منظرِ عام پر آنے سے روکنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے“۔ یہ دستاویز بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور بھارتی آرمی چیف کے مابین کشمیر اور سیز فائر کے معاملے پر ہونے والی خط و کتابت پر مشتمل ہے، جنرل رائے بچر نے بھارتی فوج کے گرتے مورال اور طویل تعیناتی کے باعث نہرو کو مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ لے جانے کا مشورہ دیا تھا۔
اخبار کے مطابق 1952ء میں نہرو نے بھارتی لوک سبھا میں بیان دیا تھا کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیری خود کریں گے، ان کا وعدہ تھا کہ ہم کشمیریوں پر بندوق کی نوک پر اپنی مرضی مُسلط نہیں کریں گے، اکتوبر 2022ء میں نہرو میوزیم کے چیئر پرسن نرپندر مشرہ نے بچر پیپرز کو تحقیقاتی مقاصد کے لئے پبلک کرنے کی درخواست کی تھی لیکن بھارتی وزارت خارجہ نے مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ ان دستاویزات کو پبلک کرنے سے بھارت کو شدید سیاسی اور خارجی مضمرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ دہلی کے نہرو میوزیم میں رکھے بچر پیپرز مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی تائید کرتے ہیں، ان دستاویزات کی روشنی میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا مُودی سرکار نے آرٹیکل 370 کی معطلی سے بھارت کے کشمیریوں سے سابقہ وعدوں کی خلاف ورزی کی گئی؟ آخر عالمی میڈیا اور اقوامِ عالم کشمیریوں پر ہونے والے انسانیت سوز مظالم پر کب تک خاموش رہیں گی؟