”ہنر بنائے زندگی“ خواتین کو روزگار فراہمی کا منفرد منصوبہ
ورکنگ وومن ویلفیئر ٹرسٹ کا ”ہنربنائے زندگی پروجیکٹ“ خواتین کو روزگار کی فراہمی کا منصوبہ ہے جس کے تحت 33 ہزار خواتین کو ان کی گھر کی دہلیز پر روزگار فراہم کیا جاچکا ہے۔
اس منصوبے کا مقصد کم تعلیم یافتہ یا ان پڑھ خواتین کو باصلاحیت اور ہنرمند بناکر روزگار فراہم کرنا ہے جس کی مدد سے اب ہزاروں خواتین اپنے گھرانوں کی کفالت کر رہی ہیں۔
اسی پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں کراچی میں ورکنگ وومن ویلفیئر ٹرسٹ کے تحت ڈونر کانفرنس اور دستکاری نمائش منعقد ہوئی جس میں دیہی اور شہری علاقوں کی خواتین کی تیار کردہ اشیاء رکھی گئیں تھیں جس میں سلائی کڑھائی، پینٹنگز، کُشنز، رَلی اور دستکاری کہ دیگر اشیاء شامل تھیں۔
تقریب سے فارم ایوو کے ڈپٹی سی او سید جمشید احمد، دعا فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر فیاض عالم، ورکنگ وومن ویلفیئر ٹرسٹ کی صدر عابدہ فرحین، ٹرسٹی آمنہ رومیسہ سمیت دیگر نے خطاب کیا۔
فارایوو کے ڈپٹی سی او سید جمشید احمد کا کہنا تھا کہ معاشرے کی کم پڑھی لکھی اور غیر تعلیم یافتہ خواتین کو ہنر مند بناکر اپنے روزگار فراہم کرنا اس سے کہیں بہتر ہے کہ انہیں مانگنے کی عادت ڈالی جائے، اس کے نتیجے میں یہ خواتین خودمختار بھی ہونگی اور اپنے گھرانوں کی کفالت کا فریضہ بھی انجام دے رہی ہیں۔
جمشید احمد کا کہنا تھا کہ معاشرے میں غربت بڑھ رہی ہے اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ شہریوں کو ہنرمند بنایا جائے، انٹرپنیورشپ پروگرام شروع کیے جائیں انہیں باصلاحیت اور ہنر مند بناکر روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔
دعا فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر فیاض عالم نے کہا کہ ہنربنائے زندگی معاشرے میں غربت میں کمی لانے کا بھی ذریعہ ہے، ہنر بنائے زندگی کی طرز پر مزید ایسے پروجیکٹ شروع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے میں روزگار کا حصول ممکن ہو اور لوگوں کو مہنگائی کے طوفان سے بچایا جا سکے۔
ورکنگ وومن ٹرسٹ ویلفیئر ٹرسٹ کی صدر عابدہ فرحین نے بتایا کہ ٹرسٹ کا ہدف ایک باشعور، باوقار اور فعال عورت کی تیاری ہے جو ایک مضبوط خاندان بننے کے ساتھ ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے اپنی قابلیت اور صلاحیت کے ساتھ فائدہ دے سکے۔
عابدہ فرحین کا کہنا تھا کہ ہم دیہی اور شہری علاقوں کی کم پڑھی لکھی اور غیر تعلیم یافتہ خواتین کو موجودہ دور کے معاشی اور معاشرتی چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار کر رہے ہیں تاکہ وہ ٹیکنالوجی کے موجودہ دور میں اپنے بچوں اور خاندان کی بہتری کے لیے روزگار حاصل کرسکیں۔
پروجیکٹ کی ٹرسٹی آمنہ رومیسہ نے کہا کہ ہنربنائے زندگی کے تحت ایک 33 ہزار سے زائد پسماندہ علاقوں کی خواتین کو روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے، وکیشنل سینٹرز میں غیر تعلیم یافتہ خواتین کو ہنرمند اور باصلاحیت بناکر معاشرہ کا باعزت شہری بنا رہےہیں۔
تقریب کے شرکاء کا کہنا تھا کہ غربت کے خاتمے کیلئے امدادی پروگرام شروع کرنے کے بجائے ورکنگ ویمن ٹرسٹ کی طرز پر فراہمی روزگار کے ادارے قائم کرنے کی ضرورت ہے۔