اسلام آباد میں میڈیا کو پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈز ( آئی ایم ایف) ( IMF ) کے درمیان ہونے والے 9 ویں جائزہ مذاکرات سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا تھا، آئی ایم ایف مشن سے مذاکرات ہوگئے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ کل بروز جمعرات 9 فروری کو مذاکرات کا فائنل راؤنڈ تھا۔
انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کا آخری راؤنڈ ہوا، ہر چیز سے باہمی طور پر اتفاق کیا گیا، آئی ایم ایف سے کہا کہ میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی (ایم ای ایف پی) کی دستاویز ہمیں دے کر جائیں، معاہدے طے پانے کے بعد طریقہ کار کے تحت آئی ایم ایف کو تفصیل دینی ہوتی ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد ایم ای ایف پی کا ڈرافٹ آج صبح مل گیا ہے، اب پیر کو ورچوئل میٹنگ ہوگی جس میں چیزوں کو آگے لے کر چلیں گے۔
- حکومت کو 170 ارب روپے کے ٹیکسز بڑھانا ہونگے۔
- نئے ٹیکس لگانے کیلئے منی بجٹ لانا ہوگا۔
- معاہدے کے تحت قرضے 70 فیصد بڑھا دیئے گئے ہیں۔
- اب اس حوالے سے آرڈیننس یا بل کے معاملات دیکھیں گے۔
- یہ 170 ارب روپے اسی مالی سال میں پورے کرنا ہیں۔
- موجودہ حکومت آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے آگے بڑھائے گی۔
- وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے بھی آئی ایم ایف کو عمل درآمد کی یقین دہانی کرادی ہے۔
- پاکستان آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کرے گا۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ بجلی اور گیس کے نقصانات کم کرنا ہماری ضرورت ہے، گزشتہ 5 سال میں 24 ویں معیشت کو 47 ویں معیشت پر لاکھڑا کر دیا ہے، اب چیزوں میں کوئی ابہام نہیں، ہم کوشش کریں گے کہ پاکستان تاریخ میں دوسری مرتبہ آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کرے۔
- اس سلسلے میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 360 سے 400 ارب روپے کردیا جائے گا۔
- گیس سیکٹر میں بھی گردشی قرض کو صفر کرنا ہے۔
- کوشش ہوگی کہ غریبوں پر براہ راست بوجھ نہ پڑے۔
- وہ کابینہ کے ذریعے طے ہوئی ہیں اس پر عمل کریں گے۔
- ہم نے پیٹرول پر عائد لیوی کا ٹارگٹ حاصل کرلیا ہے جو 50 تک تھا، تاہم ڈیزل پر لیوی بڑھانا ہوگی۔
اس موقع پر انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف جائزے کے بعد 1.2 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے، گیس کے سیکٹر میں بھی گردشی قرضے کو مزید روکنا ہے، ان ٹارگٹڈ سبسڈیز کو منی مائز کریں گے، گیس کے سرکلر ڈیٹ کے فلو کو بھی زیرو کرنا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ یہ وہ پروگرام ہے جس کا معاہدہ عمران خان حکومت نے کیا، یہ ایک پرانا معاہدہ ہے جو چند بار التواء کا شکار ہوا، معاہدے کو پورا کرنے کیلئے ہم پوری کوشش کررہے ہیں، وزیراعظم کچھ وجوہات کی بنا پر لاہور میں تھے ، ہم نے زوم میٹنگ کی، حکومت اور معاشی ٹیم معاہدے پر پوری تگ و دو کر رہی ہے۔
- ڈیزل پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی 40 سے 50 کی جائے گی، جب کہ جنرل سیلز ٹیکس میں بھی نمبر آگے پیچھے ہونگے۔ جی ایس ٹی 170 ارب کے ٹیکسز میں شامل ہیں۔
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں لیوی کو پانچ پانچ روپے بڑھایا جائے گا۔
- پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس نہیں لگایا جا رہا۔
ایل سیز کے معاملے پر اسحاق ڈار نے کہا کہ پانچ سات ملین ڈالر آنے دیں تو سب بزنس شروع ہوجائے گا۔