پروفیسر مُلازم حسین بخاری پرنسپل آزاد جموں کشمیر میڈیکل کالج مظفر آباد
مظفر آباد (18 مارچ2023 )
پچھلے دنوں اٹھارہ مارچ 2023 کو کالج آف فزیشن اینڈ سرجن پاکستان(CPSP) کے انتخابات ہوئے اور راقم الحروف مظفر آباد میں چیف پریذائڈنگ آفیسر تھا: بنیادی طور پر دو بڑے گروپس تھے جو فرینڈز اور ریفارمز کے نام پر الیکشنز لڑ رہے تھے اور کچھ آزاد اُمیدوار بھی تھے۔ الیکشن نو بجے سی ایم ایچ میں شروع ہوا اور پانچ بجکر نو منٹ پر ختم ہوا- پہلا ووٹ میں نے خود ڈالا اور آخری ووٹ ڈاکٹر وانی نے ڈالا۔ مجموعی طور پر الیکشن پر امن رہا کمانڈنٹ بریگیڈیئر زاہد حسین نے اپنے ادارے میں بہت اچھے اور احسن انتظامات کئے تھے۔
ریجنل ڈائریکٹر طاہر عزیر خواجہ کافی سے لیکر کھانے تک مکمل انتظامات کرنے میں پیش پیش نظر آئے۔ ووٹنگ کے اختتام پر فرینڈز گروپ نے کلین سوئپ کیا اور خالد مسعود گوندل نے 62/68 ووٹ لئے جبکہ چار ووٹ مسترد ہوئے۔ نتائج دینے کے بعد مجھے 29.1.2011 کے الیکشن یاد آ گئے جب پروفیسر خالد مسعود گوندل پہلی دفعہ پنجاب سے کونسلر منتخب ہوئے اور سب سے زیادہ ووٹ حاصل کئے۔ سی پی ایس پی میں یہ انکا پہلا سفر تھا ۔
2013 میں تمغہ امتیاز، 2021 میں صدارتی ایوارڈ حاصل لرنے والی؛ کالج آف فزیشن اینڈ سرجن کے وائس پریذیڈنٹ اور نئے پریذیڈنٹ کے عہدے پر فائز رہنے والی ؛ دو دفعہ 2018/2022 فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی اور ایک دفعہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹئ میں وائس چانسلر تعینات ہونے والی شخصیت پروفیسر خالد مسعود گوندل منڈی بہاؤالدین کے گاوں باڑہ عالم شاہ میں 1962 میں پیدا ہوئی: اور ابتدائی تعلیم وہاں سے حاصل کرنیکے بعد گورنمنٹ کالج لاہور سے ایف ایس سی کی۔
پروفیسر گوندل کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہورکے سپوت ہیں جہاں سے انہوں نے 1986 میں گریجویشن مکمل کی اور 1992 میں سرجری میں ایف سی پی ایس کرنے کے بعد میو ہسپتال میں تعینات ہوئے اور ترقی کرتے ہوئے 2005 میں پروفیسر کے عہدے پر فائز ہوئے اور بعد میں ہیڈ آف سرجری ڈیپارٹمنٹ مقرر ہوئے ۔
پروفیسر گوندل (MBBS,FCPS, FRCS, FACS, MCPS (HPE), Ph.D (MED.EDU) سی پی ایس پی سے وابستہ رہے اور ہر الیکشن میں اپنی پوری ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار کروایا۔
کرشماتی، طلسماتی شخصیت کے مالک جناب پروفسیر خالد مسعود گوندل کی شخصیت ابو بن آدم جیسی ہے جس نے فرشتے کو کہا میرا نام اس لسٹ میں ڈال دیں جو اللہ کے بندوں سے پیار کرتے ہیں اور اگلے دن فرشتے نے کہا آپکا نام ان لوگوں میں شمار ہوتا ہے جن سے اللہ پیار کرتا ہے اور اپ ٹاپ آف لسٹ ہیں ۔گوندل صاحب کی کامیابی کی ایک وجہ بندہ پروری ہے کہ ہر انسان سے پیار اور محبت سے ملتے ہیں۔
پروفیسر گوندل وائس چانسلر بننے کے بعد بھی ان کے اور بندوں کے درمیان کوئی پروٹوکول آفیسر موجود نہیں رہتا وہ ہر فون کو خود سنتے ہیں وہ ہر میسج کا جواب خود دیتے ہیں اور ہر انسان کے مسائل کو حل کر کے خود انہیں جواب دیتے ہیں۔
کالج آف فزیشن اینڈ سرجنز کا سفر
یہ کالج 1962 میں جنرل برکی کی کاوشوں سے وجود میں آیا اور اب یہ نیشنل اور انٹر نیشنل سطح پر ڈاکٹرز کی فیلو شپ کی تعلیم و تربیت کا واحد ادارہ ہے جسے ملکی اداروں کے علاوہ غیر ملکی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ مگر موجودہ کونسل نے اب تک ایکڈیمک، ریسرچ، انفراسٹرکچر، کاریکولم، ایسسمنٹ اور انٹر نیشنل لیزان میں بے انتہا تبدیلیاں لا کر اس ادارے کو پر وقار بنا دیا ہے۔جس کے لیے پوری کونسل قابل تحسین ہے ابھی مستقبل میں بہت ساری تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں جس سے ایف سی پی ایس کی ڈگری کا وقار مزید بلند ہو جائیگا۔
اس وقت سی پی ایس پی کے ساتھ تقریباً 394 نیشنل اور انٹر نیشنل ہسپتال منسلک ہیں، 5563 سپروائزر ہیں اور 34,643 ٹرینی تربیت لے رہے ہیں۔ ٹرینگ کا ایک خاص طریقہ کار ہے۔ گریجویشن کے بعد ایک سال ریزیڈینسی کرنا ضروری ہے اس کے بعد پارٹ ون ہوتا ہے اور سنٹرل انڈکشن کی شرائط طے کرنے پر پارٹ ٹو میں انڈکشن ہوتی ہے۔ اس کے دو سال بعد انٹر میڈیٹ امتحان پاس کرنا ہوتا ہے اس کے بعد مزید دو سے تین سال ٹرینگ ہے۔ اس پراسس میں کانٹیوئس ایسسمنٹ، فارمیٹو ایسسمنٹ اور سوم یٹیو ایسسمنٹ مکمل کرنے کے بعد ہی فیلو شپ کی ڈگری حاصل ہوتی ہے۔پروفیسر گوندل اچھے دوست ہیں کیونکہ ہر دوست کے دکھ اور سکھ میں خود شرکت فرماتے ہیں۔
پچھلی عالمی وبا کرونا کے درمیان کرشماتی، طلسماتی شخصیت کے مالک جناب پروفسیر خالد مسعود گوندل کو دنیا کے سب سے بڑے انسانوں میں اس لئے بھی شامل کروںگا کہ پروفیسر گوندل اور ان کی ٹیم نے لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لئے جو کام کیا، اس کی نظیر نہیں ملتی۔
کالج آف فزیشن اینڈ سرجن پاکستان کے نئے صدر پروفیسر خالد مسعود گوندل موجودہ دور کے ابو بن آدم ہیں جو ایک ناقابل تسخیر ہستی ہیں اور پروفسیر خالد مسعود گوندل ایسے گوھر نایاب ہیں جو ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے، اللہ سوہنا آپ کو نظر بد سے محفوظ فرمائے۔
انشااللہ پروفیسر خالد مسعود گوندل کی سربراہی میں کالج مزید ترقی کریگا
آمین۔