تحریر: پُروفیسر سید مُلازم حسین بخارئ
اگست میں ایک آرٹیکل لکھا تھا کہ اعراق میں کریمیئن کانگو ہمریجک بخار کسی بھی وقت پاکستان میں آ چکا ہے اور آخرکار وہ پاکستان پہنچ گیا۔ نومبر کا پہلا ہفتہ بہت خطرناک ثابت ہوا جب شعبہ طب کے کچھ ڈاکٹر اپنے مریضوں کو بچاتے ہوئے خود8 ڈاکٹرز اس کا شکار ہوئے اور پہلا شہید ڈاکٹر شاکر اللہ اپنی جان کی بازی ہار گیا اور چند دوسرے ڈاکٹر زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
کانگو وائرس کا خاندان:
یہ وائرس نائرووائرائیڈی (Nairoviridae ) کی فیملی سے ہے (Bunyaviridae) جو سنگل سٹرینڈڈ آر این اے وائرس ہے جبکہ اس کے جینس کا نام Orthonairovirus آرتھونائیرو وائرس ہے اور سپیشیز کا نام کریمیئن کانگو ہیمریجک بخار آرتھونائیرو وائرس (Crimean-Congo hemorrhagic fever orthonairovirus) ہے
یہ وائرس کب پھیلا اور کتنا خطرناک ہے؛
اس وائرس میں اموات کی شرح 20-40 فیصد ہے مگر کانگو میں اموات کی شرح اسی فیصد تک رپورٹ کی گئی ہیں۔ اس کو خونی بخار بھی کہتے ہیں یعنی (Congo Hemorrhagic fever )
سب سے پہلا کیس کب رپورٹ ہوا؟
اس کا پہلا کیس روس میں 1944 میں سامنے آیا، کانگو میں 1956 میں پھیلا اور یورپ میں 1967 میں پھیلا۔
کیا کانگو پاکستان تک پہنچ گیا ہے؟
پاکستان میں 2010 میں 100 کیسز سامنے آئے جن میں اکثر موت کے منہ میں چلے گئے اس کے بعد 2022 میں 120 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں 20 لوگ موت کی وادی میں چلے گئے، 2023 میں چند کیسز سامنے آئے جن میں ایک ڈاکٹر جان کی بازی ہار گیا۔
یہ وائرس کیسے پھیلتا ہے؟
یہ جانوروں میں پائے جانے والے چیچڑ یا ٹک کے کاٹنے سے انسان میں پھیلتا ہے(Hyalomma Tick borne disease)۔ جو لوگ بھیڑ بکریوں کی قریب رہتے ہیں ان میں اس بیماری کے پھیلنے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔
متاثرہ جانوروں سے انسان میں کیسے پھیلتا ہے؟
متاثرہ جانوروں کے خون، منہ کی جھاگ، منہ کی رطوبت، پیشاب، اور گوشت سے پھیلتا ہے۔
ہسپتال میں کانگو کیسے پھیلتا ہے؟
مریض کی استعمال شدہ سرنجز اور وہ میڈیکل کے آلات جو مریض کی تشخیص یا مریض کے استعمال میں بغیر سٹرلائشیشن کسی دوسرے مریض پر استعمال کئے جائیں، جب بھی انفیکشن کنٹرول پروگرام پر عملدرآمد کے اصولوں میں کمزوری برتی جائے تو یہ کانگو وائرس پھیلتا ہے۔
انسانوں سے انسانوں میں کیسے پھیلتا ہے؟
متاثرہ انسانوں سے انسانوں میں ان سے قریبی رابطوں، استعمال شدہ اشیاء، تھوک، خون اور رطوبتوں سے پھیلتا ہے،
ایک انسان میں وائرس کی علامات کتنے دنوں بعد ظاہر ہوتئ ہیں؟
عام طور پر ایک انسان میں وائرس کی علامات ایک سے تین دنوں(2-3 days )بعد ظاہر ہوتئ ہیں مگر نو دنوں(9 days )تک خطرہ موجود رہتا ہے۔
اس وائرس سے متاثرہ علامات کیا ہیں؟
ویسے تو علامات دو ہفتوں تک رہتی ہیں جن کی شدت میں اتار چڑھاؤ اتا رہتا ہے۔
۱– بیماری کا پہلا دورانیہ: شدید فیز: ایک سے تین دن تک یہ علامات رہتی ہیں
سب سے بڑی علامت بخار ہے پہلی فیز کو شدید فیز کہتے ہیں
اس دوران تیز بخار ہوتا ہے، جسم میں درد، تھکاوٹ، گردن میں درد اور اکڑ پن، کمر اور سر میں درد، آنکھوں میں سرخی اور درد ساتھ ہی فوٹوفوبیا یا روشنی سے آنکھوں کی حساسیت بڑھ جاتی ہے۔
متلی، الٹی، بد ہضمی۔ بھوک میں کمی، جلاب اور پیٹ میں مڑوڑ رہتے ہیں،
وقت کے ساتھ سر چکراتا ہے اور انسان کا موڈ خراب ہو جاتا ہے، شدید جھٹکے بھی محسوس ہوتے ہیں۔
دوسری فیز
بیماری کے تین دن کے بعد کا دورانیہ
دماغی علامت کافی خطرناک ثابت ہوتئ ہیں، دو سے چار دن کے بعد نیند کم ہو جاتی ہے۔ مریض بے چینی محسوس کرتا ہے اور شدید عصابی و ذہنی تناو محسوس کرتا ہے جگر متاثر ہونا شروع ہو جاتا ہے اور پیٹ کے دائیں اوپر کی جانب درد سا محسوس ہوتا ہے۔
تیسری فیز
ہیمریجک فیز: hemorrhagic phase
جسم پر سرخ دھبے نظر انا شروع ہو جاتے ہیں اس کی وجہ پلیٹلٹس کی کمی ہوتی ہے اور خون کی باریک نالیاں پھٹ جاتی ہیں اور جلد کے نیچے، منہ، ناک، گلے، پیشاب، پاخانے سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے
دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے، لمف نوڈ بڑھ جاتے ہیں۔ بعد میں بارک دھبے petechiae بڑے ہو جاتے ہیں اور بڑے بڑے نشانات بن جاتے ہیں جنہیں ecchymoses کہتے ہیں اور پھیپھڑوں میں haemorrhagic نمونیا بن جاتا ہے
جگر کا ناکارہ ہونا hepatic failure
موت سے پہلے یہ خطرناک علامات ظاہر ہوتئ ہیں بیماری کے پانچویں اور چھٹے دن پھیپھڑے،جگر اور گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں ۔
ریکوری کا دورانیہ
نویں اور دسویں دن اگر بیماری کی شدت میں کمی واقع ہو تو مریض تندرستی کی طرف جانا شروع کر دیتا ہے اور بروقت علاج سے اکثر لوگ صحت یاب ہو جاتے ہیں-
کانگو وائرس کی تشخیص مندرجہ ذیل طریقوں سے ہو سکتی ہے؟
پاکستان میں اس مرض کی تشخیص کی کٹس موجود ہیں۔
مریض کے سمپلز سے ایلائزہ (enzyme-linked immunosorbent assay (ELISA) کے ذرئعے وائرس کی نشاندہی کی جاتی ہے، اس کے علاوہ اینٹیجن اینٹی باڈیز ٹیسٹ بھی کیا جاتا ہے ( antigen detection)
مگروائرس کی اصل نشاندہی پی سی آر سے کی جاتی ہے (RT-PCR): وائرس کو کلچر بھی کیا جاتا ہے اور سیرم نیواٹرالائزنگ ٹسٹ بھی کیا جاتا ہے (serum neutralization)
کون سے لوگ کانگو خونی بخار(CCHF) سے متاثر ہو سکتے ہیں؟
زراعت سے وابستہ لوگ جو مویشی پالتے ہیں یا رکھتے ہیں یا ان کے ساتھ رہتے ہیں، ذبیحہ خانہ کے لوگ، محکمہ صحت کے لوگ جو ان مریضوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں
کانگووائرس سے بچاو کے لیے احتیاط؟
۱- کہاوت مشہور ہے کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے زراعت پیشہ اور مویشی پال لوگ یعنی لوگ جانورں کے ساتھ وابستہ رہتے ہیں انہیں چاہیے کہ لمبی استینوں اور بازوں والے کپڑے استعمال کریں، اور ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں تاکہ ان پر موجود ٹکز Ticks نظر آ سکیں، اپنی جلد کا معائنہ کرتے رہا کریں تاکہ جسم پر موجود ٹکز Ticks نظر آئیں اگر کوئی ٹُک نظر آئے تو اسے دور کریں،
۲-پاوں میں جرابیں، ہاتھوں پر دستانے اور ناک پر ماسک استعمال کریں،
۳-زخموں ہاتھوں سے جانوروں کو نہ چھوئیں،
۴-ہاتھ بار بار دھوئیں یااینٹی سیپٹک ہینڈ واش استعمال کریں،
۵-کیڑے دور کرنے والی ادویات ہاتھوں پر لگائیں (Insect repellants containing DEET (N, N-diethyl-m-toluamide))
۶- بیمار جانوروں کی رطوبتوں اور ذبیحہ کے خون سے دور رہیں
۷-گوشت کو اچھی طرح پکا کر کھائیں۔ لائیو سٹاک سے وابستہ لوک احتیاطی تدابیر استعمال کریں(healthcare workers to use proper infection control precautions)
۸-جن وجوہات سے یہ مرض پھیل سکتا ہے انہیں کم کیا جائے
۹- ذبح کرنے سے پہلے مویشیوں کو تیس دن تک علیحدہ کریں اور باقی جانورں پر جراثیم کش ادویات کا سپرے کروائیں( acaricide یا lime water) یا جانوروں کو ذبح کرنے سے پہلے Ivermectin کی ادویات کا ٹیکہ لگائیں
۱۰- تمام ڈاکٹرز مریض کے قریب جانے سے پہلے PPE کٹ پہنیں اور مریض کے استعمال شدہ طبعی آلات کو سٹرلائز کروائیں یا تلف کروائیں(خان طور پر سرنجئز یا وہ آلات جن پر مریض کا خون لگا ہے
مریض کی پہچان کیسے کریں؟
۱- suspected Patients مشکوک مریض وہ ہوتا ہے کہ اگر کسی مریض کو 38 سٹی گریڈ کا بخار تین دن رہے اور پچھلے دن دنوں میں کسی متاثرہ جانور یا انسان سے رابطہ رہا ہو یا ایسے علاقے سے تعلق رہا ہو جہاں CCHF بخار عام ہو۔
۲-provable Patient متوقع مریض وہ ہوتا ہے جسے دن دن پہلے کوئی بخار رہا ہو اور اس کے جسم پر جلد کے نیچے خون کے دھبے ظاہر ہونا شروع ہوں
۳- Confirmed case: مکمل مریض وہ ہوتا ہے جس پر علامات کے ساتھ ٹسٹ بھی مثبت آئیں ورنہ ڈینگی بخاری یا ایبولا بخار کئ علامات بھی ایک جیسی ہوتی ہیں: پی سی آر یا سیرالوجی ٹسٹ کا مثبت آنا مریض کی تشخیص کے لیے ضروری ہے
کانگو وائرس کی ویکسین اور علاج کیا ہے؟
۱۔اس وائرس کی کوئی ویکسین موجود نہیں ہے اور سمٹومیٹک یا سپورٹو supportive علاج ہوتا ہے؛ (supportive. fluid balance and correction of electrolyte abnormalities, oxygenation and hemodynamic support, and appropriate treatment of secondary infections.)
۲۔انفیکشن کنٹرول وارڈ میں اور ایمرجنسی وارڈ میں مریض کومنتقل کیا جانا چاہئے اور تمام نرسز، وارڈ بوائز اور ڈاکٹرز کو احتیاطی کٹس پہن کر مریض کی دیکھ بھال کرنی چاہئے
۳۔علاج کرنے والے خود مریض نہ بن جائیں جیسا کہ موجودہ دنوں میں بلوچستان میں دیکھا گیا ہے
۴۔بروقت مناسب فلوئڈ، انتقال خون اور انٹی وائرل کا استعمال مریض کو موت کے منہ سے بچا سکتا ہے
۵-کیڑے دور کرنے والی ادویات ہاتھوں پر لگائیں (Insect repellants containing DEET (N, N-diethyl-m-toluamide))
۶- بیمار جانوروں کی رطوبتوں اور ذبیحہ کے خون سے دور رہیں
۷-گوشت کو اچھی طرح پکا کر کھائیں۔ لائیو سٹاک سے وابستہ لوک احتیاطی تدابیر استعمال کریں(healthcare workers to use proper infection control precautions)
۸-جن وجوہات سے یہ مرض پھیل سکتا ہے انہیں کم کیا جائے
۹- ذبح کرنے سے پہلے مویشیوں کو تیس دن تک علیحدہ کریں اور باقی جانورں پر جراثیم کش ادویات کا سپرے کروائیں acaricide یا lime water یا جانوروں کو ذبح کرنے سے پہلے Ivermectin کی ادویات کا ٹیکہ لگائیں
۱۰- تمام ڈاکٹرز مریض کے قریب جانے سے پہلے PPE کٹ پہنیں اور مریض کے استعمال شدہ طبعی آلات کو سٹرلائز کروائیں یا تلف کروائیں(خان طور پر سرنجئز یا وہ آلات جن پر مریض کا خون لگا ہے
مریض کی پہچان کیسے کریں؟
۱- suspected Patients مشکوک مریض وہ ہوتا ہے کہ اگر کسی مریض کو 38 سٹی گریڈ کا بخار تین دن رہے اور پچھلے دن دنوں میں کسی متاثرہ جانور یا انسان سے رابطہ رہا ہو یا ایسے علاقے سے تعلق رہا ہو جہاں CCHF بخار عام ہو۔
۲-provable Patient متوقع مریض وہ ہوتا ہے جسے دن دن پہلے کوئی بخار رہا ہو اور اس کے جسم پر جلد کے نیچے خون کے دھبے ظاہر ہونا شروع ہوں
۳- Confirmed case: مکمل مریض وہ ہوتا ہے جس پر علامات کے ساتھ ٹسٹ بھی مثبت آئیں ورنہ ڈینگی بخاری یا ایبولا بخار کئ علامات بھی ایک جیسی ہوتی ہیں: پی سی آر یا سیرالوجی ٹسٹ کا مثبت آنا مریض کی تشخیص کے لیے ضروری ہے
کانگو وائرس کی ویکسین اور علاج کیا ہے؟
اسوائرس کی کوئی ویکسین موجود نہیں ہے اور سمٹومیٹک یا سپورٹو supportive علاج ہوتا ہے؛ (supportive. fluid balance and correction of electrolyte abnormalities, oxygenation and hemodynamic support, and appropriate treatment of secondary infections.)
انفیکشن کنٹرول وارڈ میں اور ایمرجنسی وارڈ میں مریض کومنتقل کیا جانا چاہئے اور تمام نرسز، وارڈ بوائز اور ڈاکٹرز کو احتیاطی کٹس پہن کر مریض کی دیکھ بھال کرنی چاہئے تاکہ علاج کرنے والے خود مریض نہ بن جائیں جیسا کہ موجودہ دنوں میں بلوچستان میں دیکھا گیا ہے
بروقت مناسب فلوئڈ، انتقال خون اور انٹی وائرل کا استعمال مریض کو موت کے منہ سے بچا سکتا ہے